Poetry in Roman Urdu

Poetry in Roman Urdu



EK Jaisi Lagti Hain’

Churiyan or Larkiyan,

Hansti Hain’ Khanakti

Hain’ Churiyan or Larkiyan.. 

Nazuk Inteha ki’ Ek Zara-si Thais se,

Toot-Kar Bikhrti Hain’

Churiyan or Larkiyan..

Un ke Torrny-WaLey ko Ehsaas-tak Nahi Hota
,
Bikhr-ke KAB Sambhlti Hain’ Churiyan or Larkiyan..

Zindagi ki Dharkano ko Ek Rythm-sa Deti Hain,

Zeest ko Sajati Hain’

Churiyan or Larkiyan.

Apney Dukh ko Apney

Andar Rakh k BhooL Jaati Hain
,
Bahir se Chamakti Hain ‘Churiyan or Larkian'

گذشتہ رات میری بیوی ٹانگ توڑ بیٹھی

ایك كلرك نے دفتر فون كر كے اپنے افسر كو بتایا سر میں ایك ہفتے تك دفتر حاضر نہیں ہو سكوں گا گذشتہ رات میری بیوی ٹانگ توڑ بیٹھی ہے
افسر نے غصہ كرتے ہوے كہا لیكن اس سے آپ ہفتہ بھر تك دفتر كیوں نہیں آسكتے  
     كلرك نے نہائیت عاجزی سے كہا آپ سمجھے نہیں سر اس نے جو ٹانگ توڑی ہے وہ میری ہے

بیوی: میں نے کہا جی ! تم مجھ سے کتنی محبت کرتے ہو؟

بیوی: میں نے کہا جی ! تم مجھ سے کتنی محبت کرتے ہو؟
شوہر: اتنی محبت جتنی شاہ جہاں کو ممتاز سے تھی
بیوی: (خوشی سے) اوہ سچی ؟ تو کیا تم میرے مرنے کے بعد میری یاد میں تاج محل بنواؤ گے۔
شوہر: میری جان میں نے تو پلاٹ خرید بھی لیا ہے۔ اب تمہاری طرف سے ہی دیر ہے۔
*****************
شہر میں 6 منزلہ “شوہر شاپنگ مال“ کا افتتاح ہوا۔ پورے شہر میں دھوم مچ گئی۔ ایک عورت شوہر خریدنے جا پہنچی۔ استقبالیہ پر درج تھا “ہر منزل پر مختلف خصوصیات کے شوہر دستیاب ہیں لیکن ایک منزل سے اگلی منزل پر جانے کے بعد واپس کسی منزل پر آنا ممکن نہیں۔ صرف باہر جانے کا راستہ مل سکتا ہے“
عورت پہلی منزل پر پہنچی ۔ شوہر کی مندرجہ ذیل خصوصیات درج تھیں۔
یہ حضرات کام (جاب) کرتے ہیں اور خدا سے ڈرتے ہیں
عورت دوسری منزل پر پہنچی تو درج تھا
یہ حضرات جاب کرتے ہیں۔ خدا سے ڈرتے ہیں اور بچوں سے محبت کرتے ہیں
عورت تجسس میں ڈوبتی تیسری منزل پر چلی گئی جہاں لکھا تھا
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے اور بہت خوش شکل ہیں
عورت “بہتر سے بہتر“ کی تلاش میں چوتھے فلور پر گئی جہاں لکھا تھا
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے، بہت خوش شکل ہونے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج میں عورت کا ہاتھ بٹانے والے ہیں۔
عورت نے ایک لمحے کے لیے یہاں سے شوہر خریدنے کا سوچا لیکن اگلے لمحے ھل من مزید کے تحت پانچویں فلور پر گئی جہاں درج تھا۔
یہ حضرات جاب کرتے، خدا سے ڈرتے، بچوں سے محبت کرتے، بہت خوش شکل ہونے کے ساتھ ساتھ گھر کے کام کاج میں عورت کا ہاتھ بٹانے والے اور اپنی بیوی سے دیانتداری سے محبت کرتے ہیں۔
عورت کو محسوس ہوا کہ ایسا شوہر ہی اسکی مراد ہے۔ لیکن دل نہ مانا چنانچہ اس نے آخری منزل یعنی چھٹے فلور پر جانے کا فیصلہ کیا ۔وہاں پہنچ کر یہ تحریر پڑھنے کو ملی
افسوس آپ یہاں پہنچنے والی خاتون نمبر 54،3400 ہیں۔ اس منزل پر کوئی شوہر دستیاب نہیں۔ اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ عورت کو خوش اور مطمئن کرنا نا ممکن ہے۔ یہاں سے صرف واپس جانے کا راستہ ہے۔ برائے مہربانی قدم سنبھال کر اٹھائیے گا ۔ آپکی آمد کا بہت شکریہ۔ !!

Search This Blog