اشفاق احمد کی باتیں۔ زاویہ سے اقتباس
.میری بیوی (بانو قدسیہ) اپنے بیٹے کو، جو سب سے بڑا بیٹا ہے، اس کو غالب پڑھا رہی تھی، وہ سٹوڈنٹ تو سائنس کا تھا، B.Sc کا، اردو اس کا آپشنل مضمون تھا۔ غالب
وہ پڑھا رہی تھی تو وہ اوپر بیٹھا کچھ توجہ نہیں دے رہا تھا۔ میں نیچے بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا۔ ہماری ایک میانی سی ہے اس پر بیٹھ کر پڑھ رہے تھے تو میری بیوی نے آواز دے کر شکایت کی کہ دیکھو جی یہ شرارتیں کر رہا ہے، اور کھیل رہا ہے کاغذ کے ساتھ ، اور توجہ نہیں دے رہا۔ میں اس کو پڑھا رہی ہوں۔ تو اس نے کہا، ابو اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ امی کا قصور ہے۔ اس سے پوچھ رہا ہوں۔ امی محبوب کیا ہوتا ہے، اور یہ بتا نہیں سکتیں کہ محبوب کیا ہے۔ میں نے کہا، بیٹے میں بتاتا ہوں کہ محبوب وہ ہوتا ہے جس سے محبت کی جائے۔ کہنے لگا، یہ تو آپ نے ٹرانسلیشن کر دی۔ ہم تو سائنس کے سٹوڈنٹ ہیں ہم اس کی Definition جاننا چاہتے ہیں کہ محبوب کیا ہوتا ہے۔ یہ امی نے بھی نہیں بتایا تھا۔ آپ ایک چھوڑ کر دو ادیب ہیں۔ دونوں ہی ناقص العقل ہیں کہ آپ سمجھا نہیں سکے۔ میں نے کہا، یہ بات تو ٹھیک کہہ رہا ہے۔ یہ تو ہم نے اس کا ٹرانسلیشن کر دیا، لیکن محبوب کی Definition تو نہیں دے سکے اسے۔ میں نے کہا بانو قدسیہ اور وہ میرا بیٹا نیچے اتر آئے۔ میں نے کہا، چلو جی بابا جی کے پاس چلتے ہیں ڈیرے پر، وہاں سے پوچھتے ہیں یہ محبوب کیا ہوتا ہے۔ اس نے کہا، چھوڑیں آپ ہر بات میں بابا کو لے آتے ہیں۔ وہ بے چارے ان پڑھ آدمی ہیں۔ بکریاں وکریاں رکھی ہیں، گڈریا قسم کے ، وہ کیا بتائیں گے۔ میں نے کہا نہیں مجھے جانے دیں پلیز۔
بانوقدسیہ بھی ساتھ بیٹھ گئی ۔ گاڑی لے کر ہم نکلے، وہاں پہنچے۔ انفنٹری روڈ پر۔ بابا جی ہانڈی وغیرہ پکانے میں مصروف تھے۔ دال پکا رہے تھے۔ ساتھ تنور تھا۔ روٹیاں لگوانے کے لۓ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، تو یہ میری بیوی اتری جلدی سے جیسے آپ پنجابی میں کہتی ہیں اگل واہنڈی پہلے ہی پہنچ کے، اس نے جلدی سے اونچی آواز میں یہ کہا کہ جو باہر مجھے سنائی دی۔ میں تالا لگا رہا تھا گاڑی کو۔ اس نے اونچی آواز میں کیا، باباجی محبوب کیا ہوتا ہے۔ تو بابا جی کی عادت تھی کہ وہ انگلی اُٹھا کر بات کرتے تھے۔ جب کوئی Definition دینی ہوتی تھی، کوٹ ایبل کوٹ ہوتی تھی تو ہمیشہ انگلی اٹھا کر بات کرتے تھے، اور انہوں نے ایک انگریزی کا لفظ، پتا نہیں کہاں سے سیکھا تھا، نوٹ (Note) تو ہم Attentiveہو جاتے تھے کہ اب اس کے بعد کوئی ضروری بات آ رہی ہے، تو انہوں نے ڈوئی چھوڑ دی جو پھیر رہے تھے۔ کہنے لگے نوٹ148محبوب وہ ہوتا ہے جس کا نہ ٹھیک بھی ٹھیک نظر آئے148 یہ Definition تھی ۔ بچوں کی کافی چیزیں نا ٹھیک ہوتی ہیں، لیکن ماں اس سے محبت کرتی ہے۔ اس کی ہر چیز نہ ٹھیک ہوتی ہے۔ وہ محبوب ہوتا ہے جس کے نہ ٹھیک کا پتا ہوتا ہے کہ نہ ٹھیک ہے، لیکن ٹھیک نظر آتا ہے۔
***
ہمیں نرم خوئی کا حکم ہے - بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی شخص کے فعل پر ہمیں بہت غصہ آ رہا ہوتا ہے - لیکن آپ اس کے باوجود کہ اس پہ غصہ کیا جانا چائے آپ غصہ نہیں کرتے ہیں - یہ ان کا کمال فن ہوتا ہے یا پھر وہ نان ڈگری ماہر نفسیات ہوتے ہیں - ایک بار ایسا ہی ایک واقعہ میرے ساتھ بھی پیش آیا - میں ایک ضروری میٹنگ کے سلسلے میں مری گیا - وہ بارشوں کا موسم تھا - اب میں جلدی میں تھا اور میں نے دو جوڑے ہی کپڑوں کے ساتھ لیے تھے - راستے میں موسلا دھار بارش ہوئی اور خوب برسی - اس شدید بارش میں باوجود بچنے کے میں شدید بھیگ گیا - میں شام کو مری پہنچا - میں خود بھیگ چکا تھا جب کہ دوسرا جوڑا میرے پاس تھا ، پانی اس میں بھی گھس گیا - اب میں سخت پریشان - اگلے روز میٹنگ بھی اٹینڈ کرنی تھی - خیر میں مال روڈ پر آگیا کہیں سے کوئی لانڈری وغیرہ مل جائے تا کہ وہ کپڑے سکھا کر استری کر دے - مجھے مال پر تو کوئی لانڈری نہ ملی ، البتہ لوئر بازار میں چھوٹی سی ایک دکان نظر آئی جس پر لکھا تھا " کپڑے چوبیس گھنٹے میں تیار ملتے ہیں " میں یہ پڑھ کر بہت خوش ہوا اور جا کر کپڑے کاؤنٹر پر رکھ دیے - دکان کے مالک بابا جی نے کپڑوں کو غور سے دیکھا ، پھر بولے ٹھیک ہے " پرسوں شام کو لے جانا - جمعرات کی شام مغرب سے پہلے - " میں نے ان سے کہا کہ " حضور آپ نے تو چوبیس گھنٹے میں تیار کرنے کا بورڈ لگایا ہوا ہے ؟"
وہ بابا جی (ذرا بڑی عمر کے تھے ) مسکرا کر بولے " ٹھیک ہے بیٹا چوبیس گھنٹوں میں ہی تیار کر کے دیتے ہیں - لیکن ہم روزانہ صرف آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں - آٹھ گھنٹے آج ، آٹھ گھنٹے کل ، اور آٹھ گھنٹے پرسوں - یہ کل چوبیس گھنٹے بنتے ہیں - آپ کے کپڑے پرسوں شام چوبیسواں گھنٹہ ختم ہونے سے پہلے مل جائیں گے - "