مولوی صاحب ۔ مسکرایئے لطیفے

ایک دیہاتی کی بھینس مسجد کے اندر چلی گئی ۔ دیہاتی نے بھاگ کر اسے باہر نکالا،مولوی صاحب کو بہت غصہ آیا اور وہ بہت دیر تک دیہاتی کو ڈانٹے رہے۔ دیہاتی منت سماجت کرتے ہوئے بولا ۔ مولوی صاحب جانے بھی دیں ۔ جانور سے گلطی ہو گئی کبھی مجھے بھی دیکھا ہے مسجد میں۔
***
ایک مولوی صاحب گاؤں کی مسجد میں درس دے رہے تھے۔ روزوں کے بدلے جنت میں آپ کو اپنی ہی بیوی ملے گی۔ یہ سن کر پاس بیٹھے دیہاتی نے اپنے ساتھ والے کو کہنی ماری اور سرگوشی کی پتر ہور رکھ روزے۔
***
ایک مولوی صاحب میٹرو بس میں سفر کر رہے تھے۔ اگلی سیٹ پر ایک عورت بار بار اپنے بچے سے کہہ رہی تھی۔
بیٹا یہ سوہن حلوہ کھا لو ورنہ میں ان مولوی صاحب دے دوں گی۔
جب خاتون نے چوتھی مرتبہ یہی کہا تو مولوی صاحب بولے۔
بہن جی جلدی فیصلہ کر لیجیے میں پہلے ہی چار سٹاپ آگے آ چکا ہوں۔
***
ایک مولوی صاحب کی بیوی بہت اچھے موڈ میں بولی۔
آج میرے کان میں کچھ اچھا سا کچھ نرم سا کچھ میٹھا سا کہو۔
مولوی صاحب اس کے کان کے قریب منہ لے جا کر آہستہ سے بولے ۔۔۔۔ حلوہ ۔۔۔

sardar ji or qarz

Ek dafa ek sardar ji bank se lon( qarz) le kar car khreed li . Bad main wo lon wapas na kar saka .Bank waloon ne car wapas le li . Sardar ji ki biwi tane dene lagi.....boli...or lo qarz ,sari omer ese hi guzar di.
Sardar ji tang a kar bole.... Are agar mujhe pehle pata hota to biwi bhi bank waloon se le kar karta take tujhe bhi le jate bank wale.....

Search This Blog